Email :117

” * مجھے نیند نہیں آرہی…
💭 فوراً نیند سے بیدار ہو کر پو چھتے کیوں بیٹا کیا ہوا طبعیت تو ٹھیک ہے نا؟
🌡 پیشانی پر ہاتھ رکھ کر بخار چیک کرتے,
❓ پیٹ میں تو درد نہیں نا؟
اور تسلی کر لینے کے بعد اکثر اپنے پاس سلا لیا کرتے یا جب تک ہم چاہتے ہمارے پاس بیٹھتے۔
پھر ہم بڑے ہو گئے اور رات کو بے سُدھ ہو کر بے فکری کی نیند سونے لگے اور امی بوڑھی ہو گئیں انہیں اکثر راتوں کو نیند نہیں آتی
🌸 *اول تو ماں باپ اپنے بچے کے آرام میں مخل نہیں ہوتی مگر کبھی وہ یہ غلطی کر ہی دے تو عموماً بچے ماں باپ کو انٹی ڈپریشن یا نیند کی گولی کھاکر سونے کی تلقین کرتے ہیں یا اگر وہ بیمار ہوں تو روٹین کی دوائیں وغیرہ لینے کی ہدایت کر دیتے ہیں*۔
*در اصل بچپن میں اور بڑھاپے میں کافی مماثلت ہے دونوں عمروں میں کسی انجانی بات پر دل مضطرب ہو جاتا ہے*۔
🌼 مگر خوش نصیب بچوں کا یہ اضطراب انکی مائیں، باپ اپنے ہاتھوں کے لمس سے ہی دور کر دیتے ہیں اکثر کسی بات پر روتے ہوئے بچے کا سر جب ماں اپنی گود میں رکھ کر ہاتھوں کی انگلیوں سے سہلایا کرتی ہے تو یک دم بچہ سکون پا جاتا ہے شایدہم سمجھ ہی نہیں پائے
کہ
🌼 ہمیشہ بے چینی کا علاج گولیاں, دوائیں نہیں ہوتیں کبھی کبھی ماں باپ کو بھی ہمارے ہاتھوں کے لمس درکار ہوتے ہیں..
🌼 کبھی کبھی ان کے ناتواں جسم ہمارے مضبوط ہاتھوں سے آرام کے متلاشی ہوتے ہیں..
📌 سوچیے ہم میں سے کتنے ایسے بچے ہیں جو راتوں کو اٹھ کر اپنے والدین کو دیکھتے ہیں کہ آیا وہ پر سکون نیند سو رہے یا بڑھاپے کی ویران راتوں میں اپنے بچپن کو,
اپنی ماں باپ کے ہاتھوں کے لمس کو یاد کر رہے
ہوں
#copied #alsirate