کیا ہوا گڑیا اتنی صبح تم اس حال میں۔” اس نے اب غور سے اسے دیکھا دوپٹہ غائب پاؤں میں جوتی ندارد۔ ویران چہرہ انکھیں بھرائی اس کا کھویا کھویا انداز اسے انجانہ سا خدشہ ہوا۔
“کیا ہوا ہے۔”افریدی نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا تو وہ ٹوٹی شاخ کی طرح اس کے سینے سے ا لگی۔
“اکبر انکل پھپھو میں نے کچھ نہیں کیا سب جھوٹ بول رہے ہیں۔” چیخ چیخ کر روتے ہوئے وہ بےربط الفاظ بول رہی تھی۔
“آپ مجھ سے شادی کر لیں پلیز اپ مجھ سے شادی کر لیں۔”وہ روتے ہوئے تکرار کر رہی تھی وہ مضبوط اعصاب رکھنے والا باوقار سا مرد گھبرا گیا اس نے مشکل اسے خود سے الگ کیا اب وہ حمدہ سے لپٹی رو رہی تھی ابھی تک ان کی سمجھ میں نہیں ایا تھا کہ بات کیا ہے۔
صباح اخر بتاؤ تو بات کیا ہے۔”اس نے چہرہ اونچا کرنا چاہا صباح سسکیاں اور ہچکیوں کے دوران تمام داستان دہراتے چلی گئی۔ حمدہ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا جبکہ افریدی کی پیشانی پر شکنوں کا جال بن گیا تھا۔