Shopping cart

Magazines cover a wide array subjects, including but not limited to fashion, lifestyle, health, politics, business, Entertainment, sports, science,

Urdu Digest Novels

Muhabbat Dil py Dastak Writer Iffet Sehar Tahir

Email :618

Mohabbat Dil Pe Dastak is a popular Urdu romance novel by Iffat Sehar Tahir about multiple love stories within a joint family setting. It is a lengthy, complete novel that often features a “rude but caring” hero, a strong focus on cousin marriage, and is categorized as a page-turning, sometimes controversial, guilty pleasure romance. It is not a short story but a full-length novel.
Author: Iffat Sehar Tahir
Genre: Romance, with elements of family drama
Plot Elements:
Focuses on multiple romantic pairings within a joint family
Often features a cousin marriage dynamic
Includes “rude but caring” heroes
Features a happy ending
Reading Experience:
Described as a “guilty pleasure” by some readers
Aims to be an immersive and fast-paced read
Some critics note that it can indulge in sexist expectations
Format: A complete novel, not a short story

SneakPeak :

کیا واقعی تمہیں والے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے؟”

چند لمحوں کے توقف کے بعد تو قل نے سنجیدگی سے پوچھا تو وہ سادگی سے بولا۔

وہ بہت اچھی لڑکی ہے۔“

نوفل کو اس کا کترانا بہت شدت سے محسوس ہوا تھا۔ تو پھر کیا مسئلہ ہے یار؟ وہ کیا کہتے ہیں، تمہاری ذات برادری کی بھی ہے۔ بر -مختلف ماحول کی پروردہ ہے۔ اور کچھ نہیں ۔”

ہمارے ہاں لڑکیوں سے دوستی کا کوئی تصور نہیں ہے۔“ وہ بولا تو نوفل نے کہا۔ تو شادی کرونا یار! کس نے کہا دوستی گانٹھنے کو؟“ یار! تم مجھے گولی مروانے کے چکر میں ہو۔“ اس نے نوفل کو گھورا تھا۔

مجھے قریب مت دو۔ سب سے چھوٹے ہو۔ اپنی ماں کے لاڈلے ہو۔ وہ نہ تو تمہاری کوئی! رد ہیں رد کرتی ہیں اور نہ ہی تمہارے بابا جان کو کرنے دیتی ہیں ۔ نوفل نے اطمینان سے اس کی معلومات کا استعمال اس پر کیا تھا۔

تو میرا کیا دماغ خراب ہے کہ میں ژالے آفریدی کو اپنے سر پر بٹھا لوں؟ وہ کنی کترا گیا؟ د بھٹی میں کچھ نہیں کہوں گا۔ اب یہ تم دونوں کا آپسی معالمہ ہے۔ نوفل کپ رکھتا اٹھ کھڑا

تو شموئیل خان نے اسے دیکھا۔

تو تم اسے میرا بتا دو گے؟” تم میرا تھا دو

ابھی تو نہیں۔ مگر بتاؤں گا ضرور۔ وہ میری سب سے اچھی دوست ہے۔ ہواؤں سے پوچھتی پھر رہی ہے تمہارا۔ اور میں اسے یوں امتحان میں نہیں دیکھ سکتا۔ نوفل نے صاف گویا پھری ہے تمہارا اور میں مرے ہوں اسمان میں نہیں کی نون کو ادا کیا مظاہرہ کیا تھا۔۔

یارا! ایسے تو وہ پھر سے میرے پیچھے پڑ جائے گی۔ بڑے کھلے مزاج کی لڑکی ہے۔ وہ سوچ کر ہی خوفزدہ تھا۔ نوفل کو ہنسی آنے لگی۔

وہ اونچا لمبا، شاندار مرد ژالے آفریدی کا محض نام سن کر ہی قربانی کا بکرا لگنے لگا تھا۔ . ابھی تو اُٹھو۔ تھوڑے عرصے کے بعد ملے ہو تو ایک شاندار سا ڈنر تم پر ڈیو ہے۔ نوفل –

تو وہ فورا اٹھ کھڑا ہوا۔

کیوں نہیں میں تو ترس رہا تھا تم سے ملنے کو۔“ و تم

یہی ڈائیلاگ اگر تم ژالے سے بولو گے تو وہ خوشی کے مارے جانے کیا کر بیٹھے “ نوفل آگے بڑھ کر اس کے لئے دروازہ کھولتے ہوئے چھیڑا تو وہ سادگی سے بولا۔

مجھے تو سوچ کر بھی ڈر لگتا ہے۔ وہ لڑکی میرے ساتھ کچھ بھی کر سکتی ہے۔“

وہ بہت بدل گئی ہے یار! نوفل ہنسا تھا۔

میرے معاملے میں وہ نہیں بدل سکتی ۔ وہ بے اختیار بولا تو نوفل رک کر اسے دیکھنے لگا۔

میرے معاملے سے؟؟  پکا یقین ہے تمہارا؟” 

کہہ رہا ہوں وہ ہر وقت مجھے بے وقوف بناتی رہتی تھی۔ وہ بات بدل گیا تھا۔

نوفل گہری سانس بھرتا اس کے ساتھ آفس سے نکلتے ہوئے ایک انتہائی ضروری ایس ایم ایس کر

فاس کو نون لما رہے ہو؟ وہ کھٹک گیا تھا۔ کونون لمار وہ نوفل نے مسیج بھیجتے ہوئے موبائل آف کیا اور خوش دلی سے مسکرا دیا۔

ایک مہنگے سے ریسٹورنٹ میں ریزرویشن کروا رہا تھا۔ ذرا پتہ تو چلے کہ تمہاری فیکٹری کسی ریشن میں ہے۔ کیونکہ بل تمہارے ذمہ ہے۔“

یارا تم آؤ تو ۔ اس ملاقات کے بدلے میں ساری عمر تمہیں مہنگے سے مہنگے ریسٹورنٹ میں کھانا اسکا ہوں۔”

خانزادہ شموئیل خان کے انداز میں روایتی محبت تھی۔ جو اس مخطہ زمین کا وصف تھی جہاں اس یل انداز محبت جواس خطہ کا ان نے جنم لیا تھا۔ وہی مخصوص سادگی اور اپنا پن، جسے ابھی تک شہروں کی ہوا مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی تھی۔
نوفل کا دل خوش ہو گیا۔

تم اپنی گاڑی میں ہو؟“‘ پارکنگ لاٹ میں پہنچ کر تو فل ٹھٹکا۔ شموئیل خان کی سرمئی گاڑی کے پاس مستعد سا ڈرائیور موجود تھا۔

گیا

میں تمہارے ساتھ ہی چلوں گا ۔ شموئیل خان نے کہا تو وہ سر ہلا کر اپنی گاڑی کی طرف بڑھ ایشموئیل نے اپنے ڈرائیور کو گاڑی سمیت واپس کیا اور نوفل کے ساتھ آ بیٹھا۔

اس دن کے میں خواب دیکھا کرتا تھا۔ شموئیل کے کہنے پر گاڑی سڑک پر ڈالتا نوفل نہیں دیا۔ اگر تم ٹی وی پر دکھائی نہیں دیتے تو شاید ہی کبھی تم سے ملاقات ہوئی ۔ وہ ابھی بھی کہہ رہا تھا۔ و ابھی رہا تھا۔ تم میرے معاملے میں کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو رہے ہو ۔ نوفل نے اسے چھیڑا تو وہ سادگی

ے بولا۔

نہیں تم سے میری محبت الگ ہے۔”

مہربانی ہے تمہاری ۔ تو فل ایک ٹھنڈے میٹھے احساس سے بھیگ گیا تھا۔ یا ہے مجھے اس سے بھی کیا واقعی نیو یارک میں رہائش کے دوران بھی وہ ہر وقت نوفل سے چپکا رہتا تھا۔ حالانکہ وہ بھی باقی

استوں کے ساتھ مل کر اسے خوب تنگ کیا کرتا تھا مگر پھر بھی ہر مسئلے کے وقت وہ توفل کے دربار میں اضری دیتا تھا حتی کہ ڈالے آفریدی سے چھنے کے لئے بھی اسے نوفل ہی کی پشت دکھ گیا۔ تب تو بے فکری اور بے پرواہی کا دور تھا۔ نوفل نے اس کے انداز کو سادگی اور بے وقوفی سمجھتے وئے اس کا کسی بچے ہی کی طرح خیال رکھا تھا۔

🫴🖇️👇

 

 
OR
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts