
گزشتہ روز پاکستان میں سوات جیسے سیاحتی مقام پر 15 جانیں سیلاب کی نظر ہو گئیں مگر کوئی ہیلی کاپٹر کوئی ریسکیو ٹیم کی کشتی کوئی مدد کو نہ آیا۔
چلیں آپ کو یاد دلاتے چلتے ہیں کہ یہ وہ ملک ہے کہ جہاں کرکٹ کے دوران میدان گیلا ہونے کی صورت میں ہیلی کاپٹر منگوا لیا جاتا ہے تاکہ میدان خشک ہو سکے اور کھیل جاری رہ سکے۔ یہ وہ ملک ہے جہاں میڈیا کے مطابق ملکی ترقی عروج پر ہے جہاں کے سی ایم اور پی ایم جنگ کے دنوں میں مذمت تو دور منظر عام سے غائب ہو جاتے ہیں۔ جہاں ہر روز اعلیٰ افسران کو عہدوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ مراعات سے بھی نوازا جاتا ہے مگر افسوس ہم آج بھی دو قومی نظریے والی زندگی جی رہے ہیں جہاں عام آدمی کو بجلی کے بل کے لیے گھر کی چیزیں بیچنی پڑ جاتی ہیں مگر افسران کے گھروں کی بجلی مفت ہے۔
ہم اس ملک میں رہتے ہیں جہاں عدلیہ کو پیسوں سے خریدا جاتا ہےوہ پیسہ جو عوام سے ہی بدعنوانی کر کے لوٹا جاتا ہے اور عوام کے خلاف ہی اس کو استعمال کیا جاتا ہے
ابھی چند دن پہلے کی ہی بات ہے پاکستان میں 10 کھرب کی بدعنوانی سامنے آئی مگر اس پر کوئی زیر بحث نہیں کیونکہ میڈیا فوج کے اعلیٰ افسران عدلیہ سب کے سب بکے ہوتے ہیں مگر ایک گھڑی چوری کے الزام میں دو سال سے ایک لیڈر کو قید کیا گیا۔ انصاف تو دور وجہ تک بے بنیاد ہے جس پر قید کیا گیا جو حق کے لیے بولے اسے قید کر لیا جاتا ہے یا اس کے خاندان کو دھمکایا جاتا ہے ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے ناجائز تجاوزات کے نام پر آپریشن شروع کیا اور بہت سے لوگوں سے روزگار چھین لیا گیا اس کے برعکس جو بچ گئے ان سے رشوت لی گئی ۔
ایک دن ریڑھی بانوں کو اکٹھا کر لیا گیا اور شام کے وقت ان سے پانچ ہزار روپے وصول کر کے چھوڑ دیا گیا اب البتہ اکثر دکانیں سیل کر دی جاتی ہیں اور جب دکاندار تھانے میں جا کر وجہ پوچھتے ہیں تو بے بنیاد وجہ بتا کر ان سے 500 سے 10 ہزار رشوت لی جاتی ہے اور اسی دن دکان اَن سیل کر دی جاتی ہے اور اب پٹرول اچانک مہنگا ہونے والا ہے جو کہ آپ دیکھیں گے جلد ہی۔۔
اب تازہ خبر یہ ہے کہ صحت کارڈ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ عوام سے حقوق چھین لیے گئے ہیں۔ الیکشن کے بعد نتائج بدل کر ملک پر قبضہ کر لیا گیا ہے ۔عوام کے تمام حقوق پامال کر کے ملک کو ترقی یافتہ بتایا جا رہا ہے جو کہ نام نہاد بکاؤ میڈیا اس تحریک کو چلا رہا ہے
خدارا ! اس بات کو سمجھیں ہم آج بھی اسی دو قومی نظریہ پر ہیں جہاں عوام کو کیڑا مکوڑا سمجھا جاتا ہے اور ان کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جاتا ہے اور تمام آسائشیں اعلیٰ عہدے داروں کو دی جاتی ہیں۔
یہ ملک قبضہ والی زمین بن چکا ہے اب یہ رہنے کی جگہ نہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین