Shopping cart

Magazines cover a wide array subjects, including but not limited to fashion, lifestyle, health, politics, business, Entertainment, sports, science,

Urdu Digest Novels

Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair

Email :116

Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair is a mesmerizing tale that delicately unfolds the story of dreams that rest on the fragile edge of hope and heartbreak. With deep emotions, poetic narration, and realistic characters, Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair explores how the innocence of love often collides with the harsh truths of life.

Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair

Story Name: Palkon Per Thehray Khwab
Writer Name: Habiba Umair
Genre: Orphan Herion, Innocent Herion, Social romantic, Happy Ending, Police Officer Hero, Rude Hero, Caring hero, Caring Herion, Family Issues, Regret, Emergency Nikkah, Kidnapping Based, After nikkah, After Marriage, Cousin Marriage.
Status: Complete.

Summary Of Palkon Per Thehray Khwab

Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair begins with the quiet innocence of unspoken dreams the kind that live within the heart, waiting for the right moment to unfold. The novel tells the story of a girl whose world revolves around love, trust, and the silent promises she builds upon her delicate dreams.

But life, as Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair shows, is never as kind as the heart hopes it to be. Her journey is marked by moments of joy and betrayal, where each dream resting on her eyelashes faces the harsh winds of fate.

Through emotional highs and lows, Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair explores how love can both build and break a soul. The hero proud, intense, and emotionally guarded becomes the storm in her peaceful world. His love is fierce, his silence heavier than words, and his regrets deeper than wounds. In their connection, Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair portrays the clash between dreams and destiny  when love must survive not just time, but misunderstanding and pain.

As the story unfolds, Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair transforms from a tale of longing into a reflection of courage of a woman learning to rebuild herself from the fragments of her broken dreams. Every line of Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair feels like a whisper from the heart  soft, painful, and unforgettable.

Urdu novel subscriptions

In its emotional depth, Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair stands as a tribute to the endurance of love, the purity of hope, and the bittersweet beauty of dreams that refuse to die. Even when the eyes grow weary and the heart grows tired, the dreams those fragile, flickering dreams  still rest on the eyelashes, shimmering softly, reminding us of all that could have been.

By its end, Palkon Per Thehray Khwab by Habiba Umair leaves readers wrapped in nostalgia their own hearts heavy yet full, as if they, too, have carried a dream upon their lashes.

Writer Introduction

Habiba Umair is a celebrated name in contemporary Urdu literature, known for her emotionally charged and soul-touching writing style. Her words are delicate yet powerful painting human emotions with honesty and tenderness. Habiba Umair writes about love that hurts, relationships that heal, and dreams that survive even after being shattered. She is adored by readers for her ability to merge simplicity with deep meaning, and for portraying strong yet sensitive female characters.

Sneak Peak

ودعیہ نے کسمسا کر آنکھیں کھولنے کی کوشش کی بے دھیانی میں اس کا ہاتھ عالی پر گزا۔ عالی کی آنکھ کھل گئی۔

جھکا۔ و درعیہ کو ہوش میں آتا دیکھ کر وہ فوراً اس کی طرف

ودعیہ تم ٹھیک ہو اس نے اس کے چہرے کو تھپتھپایا۔

ہوں ہوں ۔ دوعیہ نے مشکل سے آنکھیں پوری واکیں۔

کہا۔ پانی اس نے دھیمی آواز میں سوکھتے حلق سے

” آہاں اٹھو شاباش۔“ اس نے اسے سہارا پانی نکالا اور اسے پلایا۔

اس نے ایک ہی سانس میں گلاس خالی کر دیا اور دوبارہ گلاس عالی کی طرف بڑھایا۔

اور چاہیے۔ اس نے پیار سے پوچھا۔

ودعیہ نے نفی میں سر ہلایا۔ عالی نے ہاتھ بڑھا کر اس کے ماتھے پر رکھا۔

بخار تو کم ہو گیا ہے تمہارا تم نے کچھ کھایا ہوا ہے کیا ؟ اس نے پوچھا۔

ہوں اس نے ایسے پوچھا جیسے سمجھ میں نہ آیا ہو کیا کہا گیا ہے۔

میں تمہارے لیے کچھ لاتا ہوں ، کھانے کو پھر دوا لینا اوکے۔“ وہ چمکا رتے ہوئے کہہ کر اٹھ کھڑا و دعیہ نے سر کو ملا اور ارد گرد کا جائزہ لیا وہ اچھل پڑی۔

وہ عالی کے کمرے میں ہے وہ یہ جان کر ہی وہ عالی کے کمرے میں اچھل کر بیڈ سے اٹھ گئی۔

وہ جانے کو پر تول رہی تھی کہ عالی ٹرے میں دودھ اور سلائس لے کر کمرے میں داخل ہوا۔

” کیا ہوا ہے تمہیں؟ وہ گھبرا گیا اسے ایسے کھڑاد دیکھ کر وہ ابھی ٹھیک نہیں تھی۔

وہ میں میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں ۔

وہ سر جھکا کر بولی کون سا کمرہ؟ عالی نے مرے لے کر کہا۔

اپنے کمرے میں ۔ وہ دھیمے لہجے میں سر جھکا

کر شرم سے بولی۔

اچھا لیکن تم کہیں نہیں جار ہیں کیونکہ اب سے یہ تمہارا بھی کمرہ ہے اور میرا بھی ۔ وہ بڑے بیڈ پر رکھ کر اس کے مقابل آ گیا اس نے اسے کندھوں سے تھاما اور بیڈ پر بٹھا دیا۔

ی کھا لو اور پھر دوائی لے لیتا اور چپ کر کے سو جاتا وہ اس کو تنبیہہ کر کے بولا ۔

میں کپڑے چینچ کر لوں ابھی تک میں نے یونیفارم ہی پہن رکھا ہے ۔ وہ مسکرا کر واش روم میں

داخل ہوا۔

و دعیہ کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے وہ ہاتھ گود میں رکھ کر بیٹھی تھی کہ عالی چینج کر کے بھی آ گیا۔

تم نے اب تک کھایا نہیں ۔ وہ اس کے مقابل بیٹھ کر بولا۔

“جلدی سے کھاؤ پھر دوائی دیتا ہوں تمہیں ۔ وہ دودھ کا گلاس اس کی طرف بڑھا کر بولا ۔

ودعیہ نے چپ کر کے گلاس تھام لیا عالی

مسکرایا۔

تم تو اچھی لڑکی بنتی جارہی ہو و دعیہ“ و دعیہ نے کن اکھیوں سے اسے دیکھا اور زیر لب مسکرائی۔

” یہ دوائی لے لو۔“ اس نے ٹیمپلیٹ اسے تھمائی۔ اب تم سو جاؤ و دعیہ تمہاری طبیعت ابھی پوری طرح سمبھلی نہیں ہے۔ وہ کہہ کر اٹھ گیا۔

میں یہاں کیسے سو سکتی ہوں؟“ وہ گھبرا کر اٹھ گئی۔

کیوں نہیں سو سکتی تم میری منکوچہ ہو اور اپنے شوہر کے کمرے میں سونے کے لیے تمہیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ تیور بدل کر بولا ۔ “پھر میں یہاں. یہاں وہ بلش ہو گئی چہرے پر قوس قزح کے رنگ بھر رہے تھے۔

عالی کو یہ ململ کی قوس و قزح پر ٹوٹ کر پیار آیا وہ چند قدموں کا فاصلہ طے کر یک اس کے سامنے آیا۔

چانتی ہو ودعیہ مجھے تم سے کبھی ہمدردی نہیں رہی تھی بڑی نفرت کرتا تھا میں تم کی ایک جذب کے عالم میں بول رہا تھا ۔ ” میں تم سے وہ

و دعیہ نے نظریں اُٹھا کر بدلے ہوئے عالی کو

دیکھا۔

یہ وہ عالی نہیں تھا جس سے وہ ہمیشہ بے زار رہتی تھی یہ تو ایک الگ ایک منفر د عالی تھا جو اس کے دل کے تخت پر چپکے سے براجمان ہو گیا تھا۔

” پھر جب سے تم سے نکاح کا فیصلہ کیا تب شاید تم پر ترس آ گیا تھا مجھے پیار و محبت جیسے جذبات شاید اس وقت بھی میرے دل میں نہیں تھے مگر شاید

یہ ہمارے درمیان مقدس رشتہ ہی وجہ بنا میرے دل میں تمہارے لیے پیار کا جذبہ پیدا کرنے کا۔ وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولا ۔

ودعیہ کے گال لال ہو رہے تھے آج اس کی آنکھوں میں نفرت یا بیزاری نہیں تھی بلکہ وہی رنگ جھلک رہے تھے جو عالی کی آنکھوں میں تھے زندگی میں پہلی بار عالی کو سننا اسے اچھا لگ رہا تھا۔

جانتی ہو جب تم مجھ سے فون پر بات نہیں کرتیں تھیں جب میں آتا تو کتراتیں تھیں مجھے عجیب بے چینی ہو جاتی تھی تم پر غصہ بھی بہت آتا تھا اس کے اوپر وہ نائلہ وہ خفی سے بولا۔

آپ پہلے نائلہ کو چاہتے تھے تاں عالی ؟“ ودعیہ نے بے ساختگی سے پوچھ لیا۔

کم آن … میں بھلا اس میک اپ کٹ کو کیوں چاہنے لگا عجیب بے ہودہ لڑکی ہے وہ ۔

22 تہ ہے جب تم وہاں تھیں حویلی میں تو مجھے تمہاری کتنی فکر ہوگئی تھی سارا غصہ جو تم پر تھا ہوا ہو گیا ۔

پھر مجھے شدت سے احساس ہوا کہ تم نے تو میرے دل پر قبضہ جمالیا ہے اور میرا دل اب میرا نہیں رہا۔ وہ اپنا ہاتھ سینے پر رکھ کر بولا۔

کل تمہارے فون کے بعد مجھے لگا کہ اگر تمہیں کچھ ہو گیا تو شاید میرا جینا ناممکن سہی لیکن بہت دشوار ہو جائے گا۔

وہ اس کو شانوں سے پکڑ کر اس کی آنکھوں میں جھانک کر بولا ۔

آج میں تم سے بر ملا کہہ رہا ہوں کہ مجھے تم سے محبت ہے و درعیہ شاید محبت تمہیں بھی ہے ناں مجھ سے کیونکہ تمہاری آنکھوں کی چمک اور چہرے کی حیا

یہ بتارہی ہے کہ جو میں سوچ رہا ہوں وہ سچ ہے۔

ہے ناں وہ اشتیاق سے بولا۔

ودعیہ نے شرما کر سر جھکا لیا۔

عالی اور اس کے درمیان بہت کم فاصلہ تھا۔ اب میں جاؤں ۔ وہ آہستگی سے بولی۔

کہاں جاتا ہے؟ آپ کو زوجہ عالی ۔“

اپنے کمرے میں “

یہ بھی تو تمہارا ہی کمرہ ہے اور سامنے کھڑا یہ تو جوان تو پور پور تمہارا ہے ۔ وہ شوخ ہوا۔

ودعیہ سائیڈ سے نکل کر بڑھی تو عالی نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts