یہ کہانی کتابی شکل میں شائع ہوچکی ہے۔ لکھاری کی اجازت کے ساتھ ہم اسے اپنی ویب سائٹ پر شائع کررہے ہیں۔ صرف ایستھیٹکس ناولز آن لائن کو ہی اس ناول کو شائع کرنے کی اجازت ہوگی۔ کتاب کا کوئی بھی حصہ کسی کو بھی شائع کرنے کی اجازت نہیں۔ خلاف ورزی کی صورت قانونی کاروائی کی جائے گی۔
سیکنڈ ایڈیشن کی پری بکنگ جاری ہے ۔ ڈسکاؤنٹ صرف ایک ہفتے کے لیے دستیاب ہے ۔ تفصیلات کے لیے ہمیں انسٹاگرام پہ رابطہ کریں۔
KMSZ By UZMA ZIA
Episode No.1
SneakPeak-I
”یہ نیا ڈاکٹر تو قسم سے بڑا ہی کھڑوس ہے۔“
”تو؟؟؟ “ اس نے آئی برو اچکا کر پوچھا۔ ”تم نے میری لیو دے دی تھی ناں؟؟“
”ارے کہاں۔۔ ڈاکٹرز کی فہرست میں تمہاری پرفارمنس دیکھتے ہی اس نے تمہارے بارے میں پوچھا۔میں نے کہا کہ اسے ضروری کام ہے کوئی ۔تو کہنے لگا ۔۔ اس وقت ہمیں جس مسئلے کا سامنا ہے ، اس میں ہمارے لیئے ہماری پرسنل لائف سے زیادہ ضروری ہمارا پیشہ ہے۔ آپ سب میں سے کوئی بھی کم از کم اگلے دو مہینے تک لیو نہیں لے گا اور جو لیو لینا چاہے۔ وہ اپنے گھر بیٹھے۔“
اسکی بات اپنے منہ زبانی اسکے انداز کی نقالی کرتے ہوئے اس نے کہی ۔ امرش کی آنکھیں پھیل سی گئیں۔
”تمہیں بہانہ بتایا بھی تھا۔۔ کرونا کا کہتی تو اس نے کچھ بولنا ہی نہیں تھا۔“ امرش کا جی چاہا سلوا کا سر پھوڑ دے۔
”فضول بکواس نہ کر۔۔اب آجا پلیز۔۔“ سلوا نے التجائیہ انداز میں کہا اور فون رکھا۔
”عجیب مصیبت ہے۔ پہلے خیام رضا اور اب یہ ڈاکٹر کےآر۔ دونوں کو اکٹھے ہی نازل ہونا تھا۔۔“
TO DOWNLOAD , Click on the three dots of Flipbook. DOnt forget to share your feedback in comment section.
Episode No.2
SneakPeak-II
”خیر۔ڈاکٹر زریاب حسن۔ آپ میں سینس ہے کہ نہیں؟؟ یہ کل رات کو کیا میسج بھیجا آپ نے مجھے ؟؟“
اب کہ وہ سمجھا تھا کہ محترمہ اتنی غصہ سے لال پیلی کیوں ہورہی ہے؟ اس نے چہرے پہ لگا ماسک ہٹا یا۔
”جی ۔۔میسج دیکھ کر بھی پوچھ رہی ہیں۔مطلب ڈیجیٹل اظہار کی بجائے ۔ روبرو اظہار سننا چاہتی ہیں آپ ؟؟ ام م م۔۔۔انٹرسٹنگ۔“ وہ چہک چہک کر بول رہا تھا۔ بتیسی صاف اور واضح نظر آرہی تھی ۔
”جی ۔۔بالکل۔۔“ وہ بھی اسکے انداز میں بولتے ہوئے اسکے قریب بڑھی ۔
اسکا قریب آنا ہی تھا کہ وہ کسی لڑکی کی طرح خود ہی میں ہی سمٹ کر رہ گیا۔ ”ڈاکٹر امرش ۔۔یہ آپ ۔“ اسکے ماتھے پہ پسینے کے قطرے بہنا شروع ہوئے ۔
وہ اسکے مزید قریب آئی۔ اپنے سفید زیب تن کیے کوٹ کی جیب سے ٹشو نکال کر اسکے ماتھے پر سے پسینہ صاف کیا ۔ زریاب کا تو تقریباََ سانس خشک ہو چکا تھا اور دماغ الگ ماؤف ہواتھا۔ دل میں ہلچل سی مچنے لگی تھی۔
اب کہ وہ اسکے گریبان تک آئی ۔ اس نے اسکی شرٹ کا کالر زور سے پکڑا۔ مقابل کی آنکھیں باہر کو آگئیں۔
”اب کے بعد اگر مجھے اس قسم کا میسج کیا تو یقین جانو۔ یہ گرد ن دبانے میں ایک لمحہ نہیں لگاؤں گی ۔۔سمجھے۔۔“ اس نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا اور اسکا کالر یکدم چھوڑا۔اسکا شدید ردِ عمل وہ بمشکل ہی سہہ پایا تھا۔ مقابل کو زور سے ٹھسکا لگاتھا۔
Episode No.3
Sneakpeak-III
”دیکھو۔امرو۔۔حالات ٹھیک نہیں ہیں۔تمہیں سمجھ کیوں نہیں آرہی ۔تمہیں کیا لگتا ہے کہ اس سنسان سڑک پہ تمہیں کوئی ٹیکسی ملے گی ؟؟؟“ تھوک نگلتے غصے کو ضبط کیے اس نے قدرے تفہم سے سمجھایا۔
”پھر آ پ نے مجھے امرو کہا۔میں بتا رہی ہوں آپ کو۔اب ایک مرتبہ اور بھی آپ نے مجھے اس نام سے بلایا تو۔۔تو۔۔“ اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اپنا سر پیٹ ڈالے۔ آنسو آنکھوں سے گالوں پہ امڈ امڈ کر باہر آبہے تھے۔
”تو؟؟؟ “ وہ اسکے قریب آیا۔ ”جان لے لو گی میری؟ تو سنو۔۔کفن باندھ کر آیا ہوں۔ ماردینا مجھے۔لیکن ابھی چلو یہاں سے۔۔ پلیز۔۔“ وہ دونوں ہاتھ باندھے اسکے سامنے عجز و انکساری سے کھڑا منت کررہاتھا۔جبکہ اسکا جسم بے حس و حرکت ہوگیا۔اگلے ہی لمحے اس نے اسکا ہاتھ پکڑا اور اسے گاڑی کی جانب لے گیا۔
جسم میں حرکت ہوئی تو اسکے ہاتھ میں اپناہاتھ دیکھ کر اسکا منہ اسکی بے تکلفی پہ کھلا کا کھلا ہی رہ گیا ۔ ”میرا ہاتھ چھوڑیں۔۔ڈاکٹر کے آر۔۔ میں آپ سے بات کررہی ہوں۔۔ لیو می۔“ وہ چیخی تھی ۔
اس نے گاڑی کا دروازہ کھولا اور اسے اندر کی طرف دھکیلا۔ ساتھ ہی ساتھ دروازہ بند کرتے ہوئے لاک کیا۔
وہ اندر ہی اندر اسے کوستے ہوئے منہ میں بڑبڑارہی تھی۔
وہ خود گاڑی کی دوسری سائیڈ پہ آیا اور ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھے اسٹیرنگ پکڑ کر اسکی طرف رخ موڑ کر بولا۔ ”تم کوئی حور پری نہیں ہو کہ میں مرا جارہا ہوں تمہیں ساتھ لے جانے کے لیئے۔“
اس نے تیوری چڑھا کر اسے دیکھا۔
اس نے گاڑی اسٹارٹ کی اور پھر مزید بولا۔ ”اب تم نے ایک لفظ اور کہا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا سمجھی۔۔“ ذرا ڈپٹ کر کہا۔
”آپ سے برا کوئی ہے بھی نہیں۔۔“ اس نے حساب چکتا کرنے میں ذرا سی بھی دیر نہ کی ۔
”دیکھو امرو۔۔ تم میرے گھر میں رہتی ہو۔۔میری ذمہ داری ہو۔۔ میرے کہنے پہ تم میجر سرجری کے لیئے ہسپتال آئی۔۔سو تم میری ذمہ داری ہو کہ تمہیں بحفاظت ۔۔“
Episode No.4
۔”دیکھیئے۔۔ڈاکٹر خیام رضا۔۔ میں آپ کے ساتھ نہیں جانا چاہتی۔ آپ ڈاکٹر سلوا کو لے کر جاسکتے ہیں۔“ لہجے میں التجا تو تھی ہی لیکن انداز بچگانہ تھا۔
بے ضبط وہ ہنس دیا ۔ آنکھیں سکیڑ ے امرش نے اسے دیکھا۔ ایک لمحے کے لیے تو اسے اسکی ذہنی کیفیت پہ شک ہونے لگا تھا۔
”میں نے کوئی جوک نہیں سنایا آپکو۔۔آپ نے پریشانی کی بات کی تھی ابھی ۔۔میں نے وہی بتائی ہے۔“
”مس اسفہانی۔۔آپ نے پریشانی تو بتائی ہی نہیں ۔بلکہ اپنا منشور میرے سامنے رکھا ہے۔“ تضحیک بھرا لہجہ اب اسکا خون کھولا رہاتھا۔
”اور ویسے بھی آپکا میرے ساتھ جانا میرے لیے پریشانی کی بات ہے۔کب آپکا دماغ پھرے اور مجھے قتل کردیں۔لیکن دیکھیں میرا حوصلہ ۔۔اور میری بہادری۔اپنی جان داؤ پہ لگا کر ہیڈ آفس والوں کی بات مان کر آپکو اپنے ساتھ لے کر جارہاہوں۔“ اسکی ذومعنی باتیں اسکے کانوں میں اب چبھنے لگی تھیں۔وہ سلگ کر رہ گئی۔
This Would be Next available in Book Form. 2nd Edition is launched now. Only first 20 buyers will get discount with Free DC. Contact on Instagram