Shopping cart

Magazines cover a wide array subjects, including but not limited to fashion, lifestyle, health, politics, business, Entertainment, sports, science,

Blog

Islam & Astrology

Email :103

اسلامی نقطۂ نظر سے ستاروں کو دیکھ کر قسمت یا مستقبل کا اندازہ لگانا (علمِ نجوم یا Astrology) عام طور پر ناجائز اور بعض اوقات حرام شمار کیا جاتا ہے، خاص طور پر جب اسے یقین کے ساتھ مانا جائے کہ ستارے انسان کے مقدر کو بدل سکتے ہیں۔




🌙 اسلام میں علم نجوم (Astrology) کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟

1. قرآن مجید میں فرمایا گیا:

> “اور غیب کی خبریں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔”
(سورۃ النمل، آیت 65)



اس آیت سے واضح ہے کہ مستقبل کا علم صرف اللہ کے پاس ہے۔ انسان یا ستارے کسی کی تقدیر نہیں جان سکتے۔


2. حدیث شریف: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

> “جس نے کسی کاہن یا نجومی کے پاس جا کر اس کی باتوں کی تصدیق کی، اس نے محمد ﷺ پر نازل ہونے والی شریعت کا انکار کیا۔”
(سنن ابوداؤد)



اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نجومیوں کی باتوں پر یقین کرنا ایمان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔






✅ کیا جائز ہے؟

ستاروں کا مشاہدہ علمِ فلکیات (Astronomy) کے طور پر — یعنی فلکیاتی معلومات کے لیے — جائز ہے۔

اگر ستاروں کی حرکت کو موسم، قبلہ یا وقت کے تعین کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ علمی اور جائز کام ہے۔





❌ کیا ناجائز ہے؟

ستاروں کی بنیاد پر قسمت، شادی، رزق، بیماری، یا موت کی پیش گوئی کرنا۔

روزانہ یا ماہانہ “horoscope” پڑھ کر اس پر یقین رکھنا۔

یہ سمجھنا کہ کوئی سیارہ یا ستارہ ہماری زندگی پر براہ راست اثر ڈال سکتا ہے۔





💬 خلاصہ:

> ❌ “Astrology” پر یقین رکھنا اور اس کو قسمت کا فیصلہ سمجھنا اسلام میں ناجائز و ممنوع ہے۔
✅ فلکیات (Astronomy) کو سائنسی تحقیق کے لیے استعمال کرنا جائز ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts