
زرد زمانوں کا سویرا از نبیلہ ابر راجہ
SneakPeak
یہ بٹن تو ذرا ٹھیک کر دو اس نے شرٹ کی طرف اشارہ کیا۔
دیکھیں ہانی اتنی مشکل سے چپ ہوا ہے اگر میں نے اسے نیچے اتارا تو
یہ پھر رونا شروع ہو جائے گا آپ خود بٹن لگا لیں ناں۔۔۔
اس نے ہانی کو چمکارتےہوئے اسے مشورہ دیا تو سبکتگین کی رگیں تن گئیں۔
محترمہ سی ایس ایس کے بعد میں نے پولیس کی ٹریننگ لی تھی، بٹن لگانے کی نہیں۔۔
اس کا اندرونی غصہ چہرے پر بھی جھلک آیا تھا ۔رباب گھبرا گئی ۔
اچھا دے دیں لگا دیتی ہوں۔۔ اسے غصیلے لوگوں سے ڈر لگتا تھا۔ اس لیے
ہانی کو ٹیبل کے ساتھ کھڑا کر کے فورا سے سبکتگین کے پاس آئی ۔
جو خاصا لمبا تھا ۔”ہانی جانو بس ایک منٹ…“ ہاتھ شرٹ پر مصروف عمل تھے۔
نظرہانی پر تھی۔ سوئی بڑے زور سے سبکتگین کے سینے میں گھسی تھی ۔
سوئی کہاں گئی؟؟؟؟؟؟؟؟؟ وہ ذرا اونچی ہوئی۔
یہ ہے سوئی ۔۔۔اس نے زور سے سوئی کھینچ کر نکالی وہاں خون کا ایک ننھا سا
قطرہ ابھر آیا یہ چھوٹی موٹی تکلیف اس کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھی۔
تکلیف تو تھی کہ رباب جو اس سے بے نیازی برت رہی تھی۔
آئی ایم سوری ۔۔۔۔میں نے دیکھا نہیں ۔۔۔۔
ہاں بھلا میں اب کہاں نظر آ سکتا ہوں آپ کو۔۔ جائیں ہانی کو اٹھائیں۔۔
آپ کے لیے بے قرار ہو رہا ہے۔“
Or