84 Views

OR READ ONLINE

گزشتہ دنوں پاکستان میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ بہت کم ہوگئی جو کہ فائروال لگانے اورسوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے کیاگیا۔مگراسکے برعکس انٹرنیٹ جیسے ہی بحال ہوادیکھنے میں آیا کہ فلسطین سے متعلقہ تمام مواد سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا۔
پاکستان میں جہاں عوام حق رائے دہی استعمال کرتی ہےوہاں سرکاری عہدیدار انکو زبردستی چپ کروانےآجاتے ہیں۔حکومتی اور انتخاباتی معاملات پہ بولے جانے پہ پابندی عائد کردی گئی۔ملکی حالات ایک طرف ہمدردی کےچند بول بولنے کی بھی آزادی نہیں۔فلسطین ایک بہت بڑے کرب سے گزررہاہے۔وہاں کے رہائشیوں کو زندہ جلایا جارہاہے،ذبح کیاجارہاہے،عورتوں کی عزتیں پامال کی جارہی ہے،بچوں پہ ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور بوڑھوں کی بے حرمتی کی جارہی ہےمگر یہاں ؟یہاں کیا ہورہاہے؟سب صرف اپنے فکرِ معاش میں ہی الجھے ہوئے ہیں۔جو کچھ کرنا چاہتے ہیں انہیں چپ کروادیاجاتاہےانکا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کردیاجاتا ہے۔
حدیث کی رو سے دیکھاجائے توابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو اسے چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے۔ ایسا کرنا، پھر اپنے دل سے، اور یہ ایمان کی کمزور ترین شکل ہے۔“
آج کا مسلمان کمزور ایمان کے درجے سے بھی گرچکاہےکیونکہ دل میں برا جاننے والے بائیکاٹ کرتے ہیں،اپنی آواز اٹھاتے ہیں ۔پرایسا نہیں ہوا۔اور رہی سہی کسر ہمارے منافق اداروں نے نکال دی جنہوں نے اس معمے کو سوشل میڈیا سے ختم کرنے کی کوشش کی۔غور کیاجائے کہ یہ آخر ہیں کس کے ساتھ؟
یہ دجالی میڈیا جو حق سچ بتانے سے بھی گیا۔اس میڈیا کو جنہوں نے کنٹرول کیا ہے وہ آخرکس کے ساتھ ہیں؟کیا دجالی طاقتوں کے ساتھ؟ ابھی بھی جن چیزوں پہ اسرائیلی چھاپ ہے اسے بخوشی استعمال کیا جارہاہے۔اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاملات میں بھی ہمارے حکمران کوشاں ہیں۔ تو پھر کس کے ساتھ ہیں یہ؟؟
اقبال نے کیاخوب فرمایا :
؎
عشق قاتل سے بھی، مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی، ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟
یہاں یہ بات غورِ طلب ہے کہ مسلمان حکمران اگردجالی نیٹ ورک کا حصہ بن چکے ہیں تو پھر ایک مسلمان حکمران کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنا ضروری ہے ۔ہر مسلمان جو خوفِ خدا رکھتا ہے اپنی جگہ خود اس نیٹ ورک کی مخالفت کرے اور ان سب چیزوں کا بائیکاٹ کرے جس سے ہم مسلمان دشمنوں کو شکست دے سکتے ہیں۔
ذرا سوچیئے! آج فلسطین ہے تو کل کو یہ وقت ہم پہ بھی آسکتا ہے۔کل کو ہمیں بھی صفحہ ہستی سے ایسے ہی ظلم و ستم کرکے مٹادیا جائے گا۔دجالی میڈیاکی سازش کو ختم کرنے کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے تمام ایسی طاقتوں کے خلاف آواز اٹھائیے جن سے امتِ مسلمہ خطرے میں ہے۔یہ وقت اس چیز کو دل میں براجاننے کے ساتھ ساتھ زبانی اور عملی طور پہ خودکے ایمان کو مضبوط کرکے ثابت قدم رکھنے کا ہے۔آج وقت ہے ایمان بچالیجیے۔۔ورنہ کل کو نہ ایمان بچے گا اور نہ ہم۔۔۔
لمحہ فکریہ۔۔۔
کالم نگار: پروفیسر نازش یعقوب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Total Views: 167

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *